بہی –سفر جل :یہ سیب کی شکل کا پھل ہے
جو کشمیر میں ملتا ہے اور بھارت ،ایران
اورپاکستان میں زیادہ کاشت ہوتا ہے اور
اکثر ہندو اسکی پوجا کرتے ہیں زیادہ تر پہاڑی علاقوں میں کاشت ہوتا ہے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سوات مردان اور
جبکہ بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیرکے سبھی علاقوں جن میں پلوامہ،انت
ناگ،رامبن،ہندوارہ،دوڈہ،کشتواڈ میں عام پایا جاتا ہے۔ہندی دیو مالا کے مطابق یہ
نایاب پھل زرخیزی وسعت رزق اور فارغ البادلی کی علامت ہے۔اسے بگھوان شو کا قرار دے
کی ہندو اسکی پوجا کرتے ہیں۔ مندروں میں
پوجا کے دوران اسکی موجودگی باعثِ برکت
خیال کی جاتی ہے۔یہ پحل دُنیا کے اکثر پہاڑی علاقوں میں بکثرت پایا
جاتا ہے۔
ماہیت: یہ درمیانے قد کا درخت شاک در شاخ پھیلا ہوا ہوتا ہے اسکی چھال بھوری،
شاخین ٹیڑھی میڑھی ۔پتے ارنڈ کی طرح گول 2
سے 4 انچ کے لمبے اور 2 سے 3 انچ چوڑے اوپر سے چکنے نیچے سے
بھورے روئیں دار ہوتے ہیں۔
پھول : سیب ، ناشپاتی یا مرود کے برابر اندر سے 5 حصوں میں تقصیم ہوتا ہے۔ جس
کے اندر تخم بھرے ہوتے ہیں پہلے جب پختہ نہیں ہوتے تو سبز، پکنے پر زرد رنگ
وزنی اور خوشبودار ہوجاتا ہے۔
تخم: بہدانہ ، لمبے گول چپٹے سرخی مائل
بھورے ہوتے ہیں۔ اسکا پحل 3 طرح کا
ہوتا
ہے (1) میٹھا یا شریں جس کا
سرمہ بنایا جاتا ہے (2) کھٹا میٹھا (3)
کھٹا۔
جموں و کشمیر کے گول اور رام بن
علاقوں میں اسکا پھل جون جولائی اور جبکہ کشمیر میں میں ستمبر میں میں پکتا ہے۔
بہی کا پھل دو قسم کا ہوتا ہے میٹھا اور ترش۔رنگ زرد و سفید، ذائقہ۔شریں چاشنی
دار۔
مزاج : سرد درجہ اول خشک درجہ دوم
افعال : مقوی دل ودماغ، مقوی معدہ و جگر۔ قابض ہے۔ اور پیشاب آور ہے۔دل کے
مریضوں کو جب کھبی دل کا دورہ پڑتا ہے تو اسکی ابتدا چھاتی میں بوجھ کی کیفیت سے
ہوتی ہے اور اس غرض کے لئے مریضوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ انگریزی ادویات کی گولی ہر وقت پاس رکھیں، جیسے
ہی بوجھ مھسوس ہ زبان کے نیچے گولی رکھ لیں۔ مگر محسینِ انسانیت حضرتِ محمد صاحب اسی صورت ِ حال کا بہتر علاج
یہ فرماتے ہیں کہ گولیاں کھانے کے بجائے بہی جیسا لذیز پھل کھا لیا جائے۔اسکا
احادیث میں کافی ذکر موجود ہے۔ اس سے یہ
بھی ثابت ہوتا ہے کہ بہی کھانے والی خواتین خوبصورت بچے پیدا کرتی
ہیں۔ ایام حمل میں پیٹ کے اندر بچے کو حسین بناتا ہے
یورپ میں بہی کا جوس بڑا مقبول ہے۔ بہی جوس ،سُکاش اور مُربہ کے نام سے بکنے والا یہ مشرب مٖفرح،
مصلح کبد اور پیاس کی شدت کم کرنے والا
قرار دیا گیا ہے۔ بہی کے بارے میں مغربی ممالک میں جو تحقیق ہوئی ہے اس کا خلاصہ
یہ ہے کہ یہ دل و دماغ اور معدہ کو طاقت دیتا ہے۔ قابض ہے۔جریاں خون بند کرتا ہے۔ اسہال میں مفید ہے اور مقوی باہ ہے ۔ خشک پھل کا گودہ
ایک ماشہ نہار منہ پیچش کے لئے اکسیر ہے۔ اس سے زیادہ مقدار سے قے آسکتی ہے۔ سانس
کو بحال کرتا ہے اور سینے سے بوجھ کو اتار دیتا ہے۔بلڈ پریشر،اسٹروک اور برین
ہمریج میں انتہائی مفید ہے۔ اسکی تاسیر ٹھنڈی ہوتی ہے اسک چھلکا پھل اور بیج سب
ادویات بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔ اسکا چھلکا وٹامنز، منرلز، اینٹی آکسیڈنٹ اور
فائیبر سے بھر پور ہوتا ہے۔ اسکا استعمال تمام عمر کے افراد کر سکتے ہیں۔ یہ ایک
مفید پھل ہے، جو کہ طاقت سے بھرپور ہوتا
ہے۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بیماری اگر پرانی ہو تو خشک بہی پھل کا سفوف زیادہ
مفید ہے۔ نئی بیماری میں شربت یا جوشاندہ مفید ہوتے ہیں۔سفوف ادینے سے
امسیبیائی پیچش میں بتریج صحت
ہوجاتی ہے۔ دماغی امراض خاص طور پر مالخیولیا اور ہسٹریا مین مفید قار دیا گیا ہے۔
اسی جوشاندہ کے استعمال سے اختلاجِ قلب کو
بھی فائدہ بتایا جاتا ہے۔ بنگال میں بہی کی جڑوں کا جوشاندہ دہ تیسرے اور چوتھے کے بخار (ملیریا ) کےلئے ایک مشہور دوائی ہے۔
اس کے پتوں کو کورٹ کر مرہم سوزش والے حصوں پر لگانے سے فوری سکون ملتا ہے۔
بہی کا مربہ دل کے مریضوں کے علاوہ آنتوں مین السر، التہاب ، پرانی کھانسی،
دمہ، دل کے پھیلاو او پرانی پیچش کے مریضوں کےلئے بہت فائدہ مند ہے۔
ابہدانہ کے استعمال کا طریقہ: تقریباََ 50 گرام بہی کے بیج لے کر رات کو پانی
کے ایک گلاس میں بھگو کر رکھ دیں۔صبح اسکا بیج انگلیوں سے مل کر صا ف کپڑے سے چھان
لیں۔اس بہی بیج کا پانی کو استعمال کریں
اور بیج کو پھینک دے۔روزانہ اسی طرح استعمال کریں۔
بہی دانہ مربہ بنانےکے فوائد: دل کا بوجگ اُتارتا ہے، سانس کو بحال کرتا ہے،
رعشہ کو کم کرتا ہے،ہاضمہ کو بہتر کرتا ہے، پیٹ کے السر میں مفید ہے، لقوہ کو دور
کرتا ہے،موٹاپا ختم کرتا ہے ، اسٹروک، برین ہمیریج، زیا بیطس کا بہترین علاج ہے۔
بہی کے پھل میں قدرتی طور پر الرجی کے خاتمے کی بھرپور صلاحیت موجود ہوتی ہے۔اس میں وٹامینز اور مینرلز کافی
موجود ہوتے ہیں جو کہ کسی بھی قسم کی الرجی یا جلد کی سوزش، خارش وکھجلی پر لگانے
سے اُسے بہتر کرتا ہے۔
بالوں کے لئے مفید: بہی کا پھل آئرن، کاپر،زنک جیسی معدنیات کے اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے،یہ اجزاء جسم میں
ریڈ سیلز کی پیداوار کے لئے ضروری ہیں۔ اتنی ہی زیادہ ہوگی جسکی وجہ سے جسم میں
فولیکلز کی بہتر ہوگی۔جو کہ بالوں کی زندگی کےلئے ضروری ہے۔
بلڈ پریشر کا خاتمہ: بہی کا پھل پوٹاشیم سے بھرپور ہوتا ہے،پوٹاشیم ایک منزل
کے طور پر انسانی جسم مین کام کرتا ہے، جو کہ خون کی نالیوں کو کم کرکے بلڈپریشر
کو کنٹرول کرتا ہے، اسطرح بہت سی دل کی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کو بہتر کر کے
اُن کا کاتمہ کرتا ہے۔
قوت مدافعت میں بہی پھل کا استعمال:
بہی کے پھل میں اینٹی اوکیڈنٹ، وٹامن ڈی اور وٹامن ای موجود ہوتے ہیں، وٹامن ای
جسم میں قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے، اور جسم کو وائرس اور بیکٹیریا سے لڑنے کے قابل
بناتا ہے۔ بہی پھل کا مکمل استعمال جسم میں موجود میٹابولزم کے نظام کو بہتر کرتا
ہے، اس میں فائبر کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے۔جس سے نظام انہظام تیز ہوتا ہے، جو
کہ جسم میں فالتو چربی کو جمع ہونے کی جگہ نہیں دیتا، اور وزن کو بڑھنے سے روکتا
ہے۔
مزید معلومات: شیخ
گلزار (انچارج ریسریچ اینڈ دیولوپمنٹ) جموں و کشمیر میڈیسنل پلانٹس اینٹروڈکشن
سینٹر، پوست باکس نمبر 667 جی پی اُو ،سری نگر 190001
فون نمبرات: 09858986794-9419966983
jkmpic@gmail.com ای میل:
No comments:
Post a Comment